نبی کریم ﷺ کا حلیہ مبارک
جمال محمدیؐ کوام المومنین حضرت عائشہ سے بہتر کون بیان کرسکتا ہے۔وہ فرماتی ہیں۔
لَوْ سَمِعُوا فِي مِصْرَ أَوْصَافَ خَدِّهِ
لَمَا بَذَلُوا فِي سَوْمِ يُوسُفَ مِنْ نَقْدِ
لَوَّامِيْ زلِيخَا لَوْ رَأَيْنَ جَبِينَهُ
لَآثَرْنَ بِالْقَطْعِ الْقُلُوبَ عَلَى الْأَيْدِي
ترجمہ: ’’ مصر والے اگر میرے محبوب کے رخسار مبارک کے اوصاف سُن لیتے تو حضرت یوسف کی قیمتیں لگانا بھول جاتے اور زلیخا کو ملامت کرنے والی عورتیں اگر میرے محبوب کی جبین مبارک کو دیکھ لیتیں تو ہاتھوں کے بجائے اپنے دل کاٹنے کو ترجیح دیتی”۔
نبی کریم ﷺ کا حلیہ مبارک
قدوقامت
درمیانہ قد تھا یعنی نہ دراز قامت نہ پست قامت تھے۔
رنگت
چمکدار۔نہ چونے کی طرح سفید تھی اور نہ بہت سانولی۔
سر مبارک
متناسب ۔نہ بہت بڑا نہ بہت چھوٹا۔
بال
نہ سیدھے نہ گنگھریالے تھے۔درمیانے تھے۔
بالوں کی لمبائی
کانوں اور کندھوں کے درمیان۔
چہرہ مبارک
چودہویں کے چاند کی طرح روشن اور چمکدار۔
آنکھیں
سفید اور ان میں سرخی مائل ڈورے۔
ابرو
باریک اور باہم ملے ہوءے۔
پلیکں
سیاہ اور سرمگیں۔
پیشانی
کشادہ اور چمکدار۔
ناک
لمبی۔
دہن
کشادہ
دندان مبارک
کھلے صاف اور چمکدار جیسے موتی اور درمیان میں تھوڑا سا خلا تھا۔
کان
متناسب۔
داڑھی مبارک
گھنی۔کچھ بال سفید۔
مونچھیں
نفیس تراشیدہ اور پست۔
گردن
لمبی، اجلی،چاندی کی طرح سفید۔
کندھے
چوڑے۔شانے مضبوط ہڈیاں
بغل
سفید
پیٹ
پیٹ اور سینہ دونوں برابر۔پیٹ نہ اندر کو دھنسا ہوا نہ باہر کو نکلا ہوا۔
سینہ مبارک
چوڑا
ناف
سینہ مبارک سے ناف تک بالوں کی باریک لمبی دھاری ۔
کمر
سڈول
ہاتھ
اعتدال کے ساتھ بڑے ۔ٹھنڈے اورخشبودار۔
ہتھیلیاں اور انگلیاں
ہتھیاں اور انگلیاں گداز اور ریشم کی طرح نرم۔
کلائ
مرمريں اور دراز۔
جوڑ
مضبوط اور کشادہ۔
تلوے
گداز۔گوشت سے پر اورقدرے نرم۔
ایڑی
کم گوشت والی۔
پنڈلی
قدرے پتلی اور سفید چمکدار۔
چال
چلتے ہوءے آگے کی طرف جھکاؤ رکھتے اور مضبوطی سے قدم رکھتے۔
پسینہ
شفاف موتیوں کی طرح خوشبودار ۔
جسم
مشک وانبر سے زیادہ خوشبودار۔
مہر نبوت
آپﷺ کے دونوں کندھوں کے درمیان کبوتر کے انڈے کے جیسی مہر تھی۔