کل کو مجھے نہ کہنا کہ تربیت صحیح نہیں ہوئی

حضرت صالح بن کیسانؒ عصر کی نماز پڑھا رہے تھے سلام پھیرا تو عمر بن عبدالعزیزؒ کھڑے ہو گئے ایک رکعت رہ گئی تھی تو آپ نے نماز کے بعد بلایا اور بڑے میٹھے لب و لہجے میں کہا

عمر کیا بات ہے تیری ایک رکعت رہ گئی؟

عمر بن عبدالعزیزؒ کہنے لگےاستاد جی میں کنگھی کر رہا تھا شیشے کے آگے کھڑا تھا تو آئینہ دیکھتے دیکھتے بال سنوارتے سنوارتے مجھے پتہ ہی نہیں چلا، جب آیا ہوں تو لیٹ ہو گیا۔

حضرت صالح بن کیسانؒ نے ان کے والد کو خط لکھا اور فرمایا کہ آپ کا بیٹا میری پوری فرمانبرداری نہیں کرتا کل کو مجھے نہ کہنا کہ تربیت صحیح نہیں ہوئی۔ آج اس نے ایک رکعت پوری جماعت کے ساتھ چھوڑ دی ہے۔ اس لیے کہ وہ کنگھی کر رہا تھا۔

حضرت عبدالعزیز نے وہاں سے ایک شخص کو پیسے اور گھوڑا دے بھیجا اور فرمایا مدینے جاؤ۔ وہ سیدھا مدینے آیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز کو گھر سے اٹھایا، بلایا نہیں زبردستی پکڑا، اٹھا کے گھوڑے پہ بٹھایا، حجام کی دکان پہ لے گئے تو فرمایا کہ اس کی ٹنڈ کر دے۔ بال کاٹ دیےاور بال کٹوا کے سیدھے حضرت صالح بن کسانؒ کے پاس لے کے آئےکہنے لگے

حضور یہ خط ہے اس کے والد کا میں نے اس کا ٹنڈ کروا دیا ہےجس بالوں کی وجہ سے ۔ اس کی جماعت رہ گئی تھیمیں نے وہ بال ہی ختم کر دیے

سبحان اللہ

Similar Posts